79689722

Date: 2025-07-04 05:58:50
Score: 1.5
Natty:
Report link

Class 7th part 1

Islamiyat

عنوان (غزوہ بنو قریظہ)

در ست جواب کا انتخاب کریں

: 1:غزوہ بنو قریظہ پیش آیا: ( پانچ ہجری میں )

 2:بنو قریظہ قبیلہ تھا                 (یہود کا)

3:    بنو قریظہ نے مسلمانوں سے بد عہدی کی تھی ( غزوہ خندق میں)

4:بنو قریظہ کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا                ( حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ)   

5: بنو قریظہ کا محاصرہ جاری رہا (پچیس دن)

مختصر جواب دیجیے : 1: بنو قریظہ کون تھے؟

ج: بنو قریظہ مدینہ کا ایک مشہور اور نہایت قدیم یہودی قبیلہ تھا۔

2: غزوہ بنو قریظہ میں مسلمان مجاہدین کی تعداد کتنی تھی ؟

 ج:   تین ہزار صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم بنو قریظہ کے علاقے میں پہنچے ۔

3: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نے بنو قریظہ کا فیصلہ کس کتاب کے مطابق کیا ؟ 

ج: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ فیصلہ یہود یوں کی شریعت اور ان کی آسمانی کتاب تورات کے عین مطابق تھا۔

4 : حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کیسے ہوئی ؟    

ج: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالی عنہ غزوہ خندق کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے ۔

5: غزوہ بنوقریظہ کا سب سے بڑا فائدہ کیا ہوا؟

ج: غزوہ بنو قریظہ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ ان لوگوں کی طاقت و قوت توڑدی گئی، جو آستین کا سانپ بن کر مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے تھے ۔

عنوان۔ صلح حدیبیہ

درست جواب کا انتخاب کریں

1۔ ہجرت کے چھٹے سال۔ 2۔ چودہ سو۔ 3۔ حضرت عثمان غنی کو۔

4۔ دس سال۔ 5۔ دس ہزار۔

مختصر جواب دیں۔ 1۔ جواب۔ ہجرت کے چھٹے سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارادہ فرمایا کہ اپنے صحابہ کے ساتھ عمرہ ادا فرمائیں آپ 1400 صحابہ کے ساتھ مکہ مکرمہ روانہ ہوئے

2۔ جواب۔ حدیبیہ کا مقام مکہ مکرمہ کے کچھ فاصلے پر واقع ہے

3۔ جواب۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ ان کو تحریر کریں۔

4۔ جواب۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم کو مشورہ دیا کہ آپ کسی سے کچھ نہ کہیں بس اتنا کریں کہ اپنا جانور ذبح کر دیں اور کسی بلند جگہ پر بیٹھ کر حجام کو بلا کر اپنا سر منڈوا لیں۔

5۔ جواب۔ اس واقعے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آنے والے جان نثاروں کی تعداد 1400 تھی۔ جبکہ دو سال بعد مکہ مکرمہ کو فتح کرنے کے لیے آنے والے لشکر کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

تفصیلی جوابات دیں۔ 2۔ جواب۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی لکھو یہ وہ معاہدہ ہے جس پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے ساتھ باہمی صلح کی۔ سہیل بن عمرو نے پھر اعتراض کیا کہ ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو پھر آپ کے ساتھ جھگڑا ہی کیا تھا۔ آپ اس کی جگہ محمد بن عبداللہ لکھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بلا شبہ اللہ تعالی کا رسول ہوں تم لوگ تسلیم کرو یا نہ کرو۔ پھر آپ نے حضرت علی کو حکم دیا کہ وہ محمد بن عبداللہ ہی لکھ دیں اور محمد رسول اللہ کا لفظ مٹا دیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ محمد رسول اللہ کے الفاظ لکھ چکے تھے۔ عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ کیسے ممکن ہے کہ میں محمد رسول اللہ کا لفظ اپنے ہاتھ سے مٹا دوں اس پر نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے یہ لفظ مٹا دیا۔

Reasons:
  • Long answer (-1):
  • Has code block (-0.5):
  • No latin characters (2):
  • Low reputation (1):
Posted by: Irfanjutt