79698985

Date: 2025-07-12 03:43:10
Score: 2.5
Natty:
Report link

ایک عالم نے اپنے شاگرد سے پوچھا:

"تم کب سے میرے ساتھ ہو؟"

شاگرد نے جواب دیا: "تینتیس (33) سال سے۔"

عالم نے کہا:

"تو اتنی لمبی مدت میں تم نے مجھ سے کیا سیکھا؟"

شاگرد نے عرض کیا:

"آٹھ (8) مسائل سیکھے ہیں۔"

عالم نے افسوس سے کہا:

"إنا لله وإنا إليه راجعون!

میری زندگی تمہارے ساتھ گزری، اور تم نے صرف آٹھ باتیں سیکھیں؟"

شاگرد نے عرض کیا:

"جی ہاں، میں نے صرف وہی سیکھی ہیں، اور میں آپ سے جھوٹ نہیں بولنا چاہتا۔"

عالم نے کہا:

"چلو، سناؤ تو سہی وہ کیا باتیں ہیں؟"

شاگرد نے کہا:

پہلی بات:

میں نے لوگوں کو دیکھا کہ ہر کوئی کسی نہ کسی کو دوست بناتا ہے، لیکن جب وہ قبر میں جاتا ہے تو سب ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔

چنانچہ میں نے نیکیوں کو اپنا دوست بنایا، تاکہ جب میں قبر میں جاؤں تو وہ میرے ساتھ ہوں۔

دوسری بات:

میں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر غور کیا:

\> "وأما من خاف مقام ربه ونهى النفس عن الهوى، فإن الجنة هي المأوى"

(النازعات: 40-41)

"اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا اور نفس کو خواہشات سے روکے رکھا، تو جنت ہی اس کا ٹھکانہ ہے۔"

پس میں نے اپنے نفس کو خواہشات سے روکنے میں محنت کی، یہاں تک کہ وہ اللہ کی اطاعت پر جم گیا۔

تیسری بات:

میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جس چیز کی ان کے نزدیک کچھ قیمت ہو، اسے سنبھال کر رکھتے ہیں تاکہ ضائع نہ ہو جائے۔

پھر میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا:

\> "ما عندكم ينفد وما عند الله باق"

(النحل: 96)

"جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔"

تو میں نے جب بھی کوئی قیمتی چیز حاصل کی، اسے اللہ کی راہ میں دے دیا تاکہ وہ اس کے پاس محفوظ ہو جائے۔

چوتھی بات:

میں نے لوگوں کو دیکھا کہ ہر کوئی اپنے مال، حسب و نسب پر فخر کرتا ہے۔

پھر میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد پڑھا:

\> "إن أكرمكم عند الله أتقاكم"

(الحجرات: 13)

"یقیناً اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔"

تو میں نے تقویٰ کے حصول کی کوشش کی تاکہ اللہ کے نزدیک معزز بن جاؤں۔

پانچویں بات:

میں نے دیکھا کہ دنیاوی نعمتوں پر لوگ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں۔

پھر میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا:

\> "نحن قسمنا بينهم معيشتهم في الحياة الدنيا"

(الزخرف: 32)

"ہم نے دنیا کی زندگی میں ان کے درمیان معیشت تقسیم کر دی ہے۔"

تو میں نے جان لیا کہ یہ سب تقسیم اللہ کی طرف سے ہے، چنانچہ میں نے حسد چھوڑ دیا اور جو اللہ نے مجھے دیا اُس پر راضی ہو گیا۔

چھٹی بات:

میں نے دیکھا کہ لوگ ایک دوسرے سے دشمنی رکھتے ہیں، ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں اور لڑتے جھگڑتے ہیں۔

پھر میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا:

\> "إن الشيطان لكم عدوّ فاتخذوه عدوّا"

(فاطر: 6)

"یقیناً شیطان تمہارا دشمن ہے، تو تم اُسے دشمن ہی بنا کر رکھو۔"

تو میں نے لوگوں سے دشمنی ترک کر دی، اور شیطان سے دشمنی میں لگ گیا۔

ساتویں بات:

میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ رزق کی طلب میں خود کو ذلیل کر رہے ہیں، حتیٰ کہ حرام میں بھی داخل ہو جاتے ہیں۔

پھر میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد پڑھا:

\> "وما من دابة في الأرض إلا على الله رزقها"

(ھود: 6)

"زمین پر جو بھی جاندار ہے، اس کا رزق اللہ کے ذمے ہے۔"

تو میں نے جانا کہ میں بھی انہی مخلوقات میں سے ہوں، چنانچہ میں نے اپنے ذمہ کے فرائض پر توجہ دی اور اپنے رزق کی فکر اللہ پر چھوڑ دی۔

آٹھویں بات:

میں نے دیکھا کہ ہر انسان کسی دوسرے انسان پر بھروسا کرتا ہے؛ کوئی مالدار پر، کوئی جاگیر پر، کوئی منصب پر۔

پھر میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا:

\> "ومن يتوكل على الله فهو حسبه"

(الطلاق: 3)

"اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اس کے لیے کافی ہے۔"

تو میں نے مخلوق پر بھروسا چھوڑ دیا، اور خالق پر توکل کی راہ اختیار کی۔

یہ سن کر شیخ نے کہا:

"اب سے میں تمہارا شاگرد ہوں!"

کتنی حقیر ہے دنیا ان لمحوں میں!

"لا إلـــه إلا الله"

نہ دنیا خوشگوار ہے مگر اللہ کے ذکر سے

اور نہ آخرت خوشگوار ہے مگر اللہ کی معافی سے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ

ہمیں جنت میں ایک ساتھ جمع فرمائے،

اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائے جن کے متعلق فرمایا:

\> "وجوه يومئذٍ مسفرة، ضاحكةٌ مستبشرةٌ"

(عبس: 38-39)

"اس دن کچھ چہرے خوشحال ہوں گے، ہنستے ہوئے اور خوشیاں مناتے ہوئے۔"

*بہترین ساتھی وہ ہے*

*جو تم سے اللہ کے لیے محبت رکھے،*

*تمہیں اللہ کی یاد دلائے،*

*تمہیں اللہ کے غضب سے ڈرائے،*

*اور تمہیں اللہ سے ملاقات کی رغبت دلائے۔*

Reasons:
  • Long answer (-1):
  • No code block (0.5):
  • No latin characters (2):
  • Low reputation (1):
Posted by: Muhammad Abdullah